انتخاب
  • متفرق
  • فیض احمد فیض
  • احمد فراز

شاخ امکان پر، کوئی کانٹا اُگا، کوئی غنچہ کھلا، میں نے غزلیں کہیں

4/1/2019

2 Comments

 
شاخ امکان پر، کوئی کانٹا اُگا، کوئی غنچہ کھلا، میں نے غزلیں کہیں
ایام ایذا گریزی میں جو بھی ہوا، میں نے ہونے دیا، میں نے غزلیں کہیں

لوگ چیخا کئے، وہ جو معبود ہے، بس اسی کی ثناء، بس اسی کی ثناء

میری شہ رگ سے میرے خدا نے کہا، مجھ کو اپنی سنا، میں نے غزلیں کہیں

حبسِ بیجا میں تھی شہر کی جب ہوا، آپ جیتے رہے، آپ کا حوصلہ

میں اصولوں وغیرہ کا مارا ہوا، مجھ کو مرنا پڑا، میں نے غزلیں کہیں

کوئی دُکھ بھی نہ ہو، کوئی سُکھ بھی نہ ہو، اور تم بھی نہ ہو، اور مصرعہ کہیں

ایسا ممکن نہیں، ایسا ہوتا نہیں، لیکن ایسا ہوا، میں نے غزلیں کہیں

عشق دوہی ملے، میں نے دونوں کیے، اک حقیقی کیا، اک مجازی کیا

میں مسلمان بھی، اور سلمان بھی، میں نے کلمہ پڑھا، میں نے غزلیں کہیں

​احمد سلمان

2 Comments
Muhammad Zain
3/8/2024 07:08:51 am

شاخ امکان پر، کوئی کانٹا اُگا، کوئی غنچہ کھلا، میں نے غزلیں کہیں
زعمِ عیسی گریزی میں جو بھی ہوا میں نے ہونے دیا میں نے غزلیں کہیں

Reply
Raza
5/17/2024 05:51:48 am

بہت عمدہ،بہت عالی!

Reply



Leave a Reply.

    Archives

    December 2019
    November 2019
    April 2019
    April 2014

    فہرست

    All
    ابن انشا
    احمد سلمان
    احمد ندیم قاسمی
    اردو
    اردو
    اشفاق احمد
    افتخار عارف
    اقبال ساجد
    امجد اسلام امجد
    امرتا پریتم
    انور مقصود
    بشیر بدر
    پروین شاکر
    پنجابی
    جان ایلیا
    جگر مراد آبادی
    رانا اکبر آبادی
    رشید کامل
    ساحر لدھیانوی
    شبیر حُسین شیری
    شہزاد احمد
    شہزاد احمد
    شکیب جلالی
    شِو کمار بٹالوی
    طارق عزیز
    ظفر اقبال
    عادل لکھنوی
    عالمتاب تشنہ
    عبیداللہ علیم
    عدیم ہاشمی
    کیفی اعظمی
    کلیم عاجز
    کلیم عاجز
    مبارک صدیقی
    مجاز لکھنوی
    مزاح
    معین احسن جزبی
    مومن
    ناصر کاظمی
    نظم
    نظم
    نوشی گیلانی

    RSS Feed

Powered by Create your own unique website with customizable templates.