تُو پاس بھی ہو تو دِل بیقرار اپنا ہے
کہ ہم کو تیرا نہیں ، انتظار اپنا ہے
مِلے کوئی بھی تیرا ذکر چھیڑ دیتے ہیں
کہ جیسے سارا جہاں رازدار اپنا ہے
وہ دور ہو تو بجا ترکِ دوستی کا خیال
وہ سامنے ہو تو کب اختیار اپنا ہے
زمانے بھر کے دُکھوں کو لگا لیا دِل سے
اِس آسرے پہ کہ اِک غمگُسار اپنا ہے
بلا سے جاں کا زیاں ہو ، اِس اعتماد کی خیر
وفا کرے نہ کرے پھر بھی یار اپنا ہے
فراز راحتِ جاں بھی وہی ہے کیا کیجئے
وہ جس کے ہاتھ سے سینہ فگار اپنا ہے
کہ ہم کو تیرا نہیں ، انتظار اپنا ہے
مِلے کوئی بھی تیرا ذکر چھیڑ دیتے ہیں
کہ جیسے سارا جہاں رازدار اپنا ہے
وہ دور ہو تو بجا ترکِ دوستی کا خیال
وہ سامنے ہو تو کب اختیار اپنا ہے
زمانے بھر کے دُکھوں کو لگا لیا دِل سے
اِس آسرے پہ کہ اِک غمگُسار اپنا ہے
بلا سے جاں کا زیاں ہو ، اِس اعتماد کی خیر
وفا کرے نہ کرے پھر بھی یار اپنا ہے
فراز راحتِ جاں بھی وہی ہے کیا کیجئے
وہ جس کے ہاتھ سے سینہ فگار اپنا ہے