تو پھر جانے سے پہلے تم
وہ سب سامان لے جاؤ
جو ماضی کے کئی سالوں کے کمروں میں
میرے احساس کی شیلفوں کے خانوں میں
یقیں کے کونے کُھدروں میں،
امیدوں کی درازوں میں،
رکھا ہے اور تمہارا نام لیتا ہے
وہ لے جاؤ
اگر جانا ہی لازم ہے
اگر جانا ہی لازم ہے
تو لے جاؤ
وہ آئت جو میرے دل کی عبادت گاہ میں رکھے ہوئے
پہلے صحیفے کے شروع ہی میں اتاری تھی
کہ تم کوعشق ہے مجھ سے
وہ لے جاؤ
اگر جانا ہی لازم ہے
اگر جانا ہی لازم ہے تو
اپنے ساتھ لے جاؤ
تم اپنے لمس کا عیسیٰ،
تم اپنے دھیان کا گوتم
تم اپنی معجزہ آنکھیں
وہ آنکھیں جو میری آنکھوں سے کہتی تھیں
ہمارے خواب سانجھے ہیں
وہ جادو لفظ کے جس نے میرے حیرت زدہ سے جسم کو منتر سکھائے تھے
وہ گہرا دھیان
کہ جس گے گیان پرایمان تھا میرا
وہ لے جاؤ
اگر جانا ہی لازم ہے
اگر جانا ہی لازم ہے
تو اپنے ساتھ لے کر جاؤ
وہ نظریں سب، زبانیں سب
جو مجھ کو نوچ کھائیں گی
سوالوں سے، محبت کے حوالوں سے
مگر یہ سب حوالے تو تمہارے ساتھ بھی ہونگے
تمہیں بھی پیار تھا مجھ سے،
تمہیں بھی دھیان تھا میرا
تمہارے جسم پربھی تو ہمارا لمس لکھا ہے
تمہاری آنکھ میں بھی تو ہماری آنکھ چمکی تھی
تمہارے ہونٹ پر بھی تو ہمارے ہونٹ سلگے تھے
تمہیں بھی نوچ کھائیں گی،
یہ نظریں سب، زبانیں سب،
سوالوں سے، محبت کے حوالوں سے،
تمہارے پاس بھی میرا بہت سامان رکھا ہے
تو پھر ایسا کریں جاناں
کہ وہ سامان تم رکھو
یہ سامان میں رکھوں
خدا تم کو سُکھی رکھے
خدا مجھ کو سُکھی رکھے